عمران خان کے مضمون میں حکومت، عدلیہ، مسلح افواج اور تمام دوسرے اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے: مسلم لیگ ن

pml n senator irfan siddiqui photo file

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): مسلم لیگ (ن) کے سنیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ‏امریکی میگزین "ٹائم" میں شائع ہونے والا عمران خان کا مضمون، عالمی سطح پر پاکستان کے چہرے پر کالک تھوپنے کی کوشش ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کے مضمون میں حکومت، عدلیہ، مسلح افواج اور تمام دوسرے اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے پاکستان کی صورتحال کو " سیاہ عہد" قرار دیا گیا ہے۔

بیان میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے مضمون میں یہ جھوٹا، غلط اور بے بنیاد دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مذاکراتی عمل کے دوران عمران خان کو اڈیالہ جیل سے نکال کر ہاؤس اریسٹ کی پیشکش کی گئی تھی۔ انہیں کسی بھی مرحلے پر سرے سے ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، بہتر ہوگا کہ عمران خان بتا دیں کہ یہ پیشکش کس کی طرف سے؟ کس نے؟ کب ان تک پہنچائی؟

یہاں یہ بھی خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عالمی جریدے ٹائم میگزین میں آرٹیکل لکھا ہے۔

ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں عمران خان نے لکھا کہ پاکستان میں جمہوریت کمزور اور دہشتگردی بڑی ہے فوج کو دہشت گردی سے نمٹنے کے بجائے انتقامی مہم میں جھونک دیا گیا ہے، عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی ہے، اور سیاسی اختلاف کو "ریاست دشمنی" قرار دے کر سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں آمرانہ حکومتیں عارضی ہوتی ہیں، لیکن جو نقصان وہ پہنچاتی ہیں، وہ نسلوں تک برقرار رہتا ہے اور ان کے اثرات اس سے زیادہ دیر تک رہتے ہیں۔ ہم ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے عزم کو مزید مستحکم کریں گے، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں آمریت جمہوری اقدار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر فوج کے آئینی دائرہ کار کو تسلیم کریں اور اس کی حدود کا احترام کریں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان حقیقی جمہوری نظام کے تحت ترقی کر سکتا ہے۔ پاکستان آمرانہ طرزِ حکمرانی کے شکنجے میں جکڑا جا چکا ہے، اور پاکستان میں جمہوریت کی آخری نشانیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ بن چکی ہے۔ عدلیہ کی آزادی ختم کرنے، آزادیِ اظہار کو دبانے، اور اختلافِ رائے کو جرم قرار دینے جیسے قوانین بغیر کسی بحث کے منظور کرائے جا رہے ہیں۔ سیاسی اختلاف کو "ریاست دشمنی" قرار دے کر سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ جبر کا نقصان عام آدمی کو ہو رہا ہے، جی ایس پی کا اسٹیٹس خطرے میں ہے، مگر اقتدار میں بیٹھے افراد اپنی انتقامی پالیسیوں سے باز نہیں آ رہے، بلکہ وہ میرے اور میرے ساتھیوں کے خلاف جھوٹے الزامات اور پروپیگنڈا کر کے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے بجائے، پاکستانی فوج کے وسائل سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی مہم پر جھونک دیے گئے ہیں۔ عدلیہ بدقسمتی سے سیاسی انتقام کا آلہ بن چکی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسا کر سزا دی جا رہی ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کارکن، بیرون ملک مقیم حامی اور وہ ایکٹیوسٹ جو ہماری حمایت کر رہے ہیں، ان کے خاندانوں کو دھمکایا اور اغوا کیا گیا تاکہ انہیں خاموش کرایا جا سکے۔ حکومت پر تحفظات کے باجود مذاکرات کی اجازت دی، عدالتی کمیشن کی تشکیل اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بدلے میں مجھے گھر میں نظر بندی کی پیشکش کی گئی اور ساتھ میں پی ٹی آئی کو مبہم انداز میں "سیاسی جگہ" دینے کی بات کی گئی، جسے میں نے مسترد کر دیا۔

 

 

جدید تر اس سے پرانی