سانحہ جعفر ایکسپریس: شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالیں کرنے کے ثبوت ملے ہیں: دفتر خارجہ

 Jaffar Express tragedy: Pakistan Railways suspends train service to Balochistan

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالیں کرنے کے ثبوت ملے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے ابھی اس واقعہ کے حوالے سے مذید شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں، ابھی حکومت کا فوکس ریسکیو آپریشن مکمل کرنے پر ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات سے متعلق تفصیلات افغانستان کے ساتھ شیئر کرتے رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ماضی میں پاکستان میں جب بھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا تھا تو دفتر خارجہ اور پاکستان کے سکیورٹی ادارے انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ پر الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ جعفر ایکسپریس حملے کے واقعہ کے حوالے سے بی ایل اے اور افغانستان پر عائد کیے جارہے ہیں تو کیا پہ پالیسی میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے؟

اس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان میں دہشت گردی کو سپانسر کرتا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان مخالف قوتین علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی اور دوست ممالک کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے معاملے پر تعاون موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی ثقافت اور رسم و رواج تقریباً ایک جیسے ہیں۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں فوج کے 4 جوانوں سمیت 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے کے قریب بولان کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس کو روکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 افراد سوار تھے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ آبادی سے دور دشوار گزار ہے، دہشت گردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کردیا گیا، جس میں آرمی، ایئرفورس، فرنٹئیر کور اور آج ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا اور یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کروالیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کل شام تک دہشت گردوں سے 100 یرغمالیوں کو بازیاب کروایا گیا، آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو جن مین عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ شام کو آخری مرحلے میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا لیکن آپریشن سے پہلے ان حیوانی دہشت گردوں نے 21 معصوم جانیں لے لی تھیں، اس کے علاوہ ریلوے پیکٹ پر تعینات ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے اور دوران آپریشن ایف سی کا ایک اور جوان شہید ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوران آپریشن کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں ہوا، آپریشن میں پاک ایئرفورس بھرپور طریقے سے شامل تھی، احتیاط اور مہارت سے آپریشن کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا میں گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، بھارتی میڈیا اے آئی، پرانی فوٹیجز اور تصاویر نشر کرنا شروع ہوا، دہشت گردوں کا اپنے آقاؤں کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔

احمد شریف چوہدری نے کہا کہ چند مخصوص عناصر اپنے سوشل میڈیا کو ایکٹو کر لیتے ہیں، افسوس کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتشاری سیاست کے پیچیدہ ہاتھوں کی عوام کو سمجھ آرہی ہے، عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بیانیہ بناتے ہیں پہلے خود تو قانون کا احاطہ کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ عوام کو نشانہ بنانے والوں کا پیچھا کیا جائے گا، آئے روز قربانیاں اور شہادتیں دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی عکاسی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو عوامل دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں جن کو سیاسی، معاشرتی لیڈ لینی ہے ان کا کیا بنا؟۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں ملنی چاہئیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت جو بیانیہ بنایا گیا اس پر ہم کہاں کھڑے ہیں۔

خیال رہے کہ دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے میں فائرنگ کی تھی۔

جدید تر اس سے پرانی