سانحہ جعفر ایکسپریس؛ اسد قیصر کا وزیر دفاع خواجہ آصف سے استعفیٰ کا مطالبہ

 Ex-PM Khan party denies any dialogue with Pakistani government to ease political tensions

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیر دفاع کو ذرا سی شرم ہوتی تو آج  سانحہ جعفر ایکسپریس کی وجہ سے استعفی دے دیتے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ جعفر ایکسپریس سانحہ پر افسوس اور مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف نے جعفر ایکسپریس پر ایوان کو اعتماد میں لینے کے بجائے پی ٹی آئی پر الزام عائد کردیا، پی ٹی آئی ان کے اعصاب پر سوار ہے، تقریر نکال لیں کتنی مرتبہ بلوچستان کو نام لیا، وزیر دفاع کو ذرا سی شرم ہوتی تو آج استعفی دے دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ سیکیورٹی کا ہے، یہ سب کچھ خواجہ آصف کی نااہلی کی وجہ سے ہورہا ہے، ہم اپنے اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، ہم حقیقی عوامی نمائندوں کی پارلیمنٹ کو سپریم دیکھنا چاہتے ہیں۔

 

یہاں یہ خیال رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ  گزشتہ 3 روز سے جعفر ایکسپریس کا معاملہ شروع ہوا اور جس طرح سے پی ٹی آئی نے اس معاملے پر پروپیگنڈا کیا، وہ انتہائی شرمناک ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 روز سے جعفر ایکسپریس کا معاملہ شروع ہوا اور جس طرح سے ہماری افواج نے تمام دہشت گردوں سے نمٹا، وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگ میل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 دنوں میں جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے، اس کو جسطرح سے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے بیان کیا، کہا گیا کہ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو خود چھوڑا، فوج نے انہیں نہیں چھڑایا، ان کے بیرون ملک بیٹھے افراد نے یہ پروپیگنڈا کیا، ان کے جانے مانے بھگوڑے لوگ بیرون ملک بیٹھے ہیں۔

یہاں یہ بھی خیال رہے کہ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران  پی ٹی آئی ارکان نے مطالبہ  کیا کہ جن رہنماؤں نے یہ کیا، ان کا نام لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان لوگوں نے فارم 47 کا طعنہ دیا، جو مارشل لا کی پیداوار ہیں، پی ٹی آئی کی 4 سال حکومت رہی، یہاں جنرل باجوہ اور فیض حمید بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو بسانا اچھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حادثہ ایسا تھا جس نے پوری قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا، افسوس اس بات پر ہے کہ ریلوے پر حملہ کرنے والوں کو کامیاب قرار دیا گیا، پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے بیانیہ بنایا کہ جو لوگ بازیاب ہوئے وہ دہشتگردوں نے خود چھوڑے۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے مغوی لوگوں کو رہا کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا، فوج کی کامیابی کو ناکامی دکھانے کی کوشش کی گئی۔

 

دوسری جانب، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے پاکستان میں اس افسوس ناک واقعے کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کیا، وہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے تھے۔

ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جو آپریشن چل رہا تھا وہ اپنے منطقی انجام کو پہنچا اور اس میں 33 دہشت گرد جو پاکستان کے شہریوں کو یرغمال بنانے آئے تھے اور بڑا نقصان کرنے آئے تھے، انہیں جہنم واصل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک واقعہ پر بھارتی میڈیا کی جانب سے بڑا پراپیگنڈا کیا گیا، ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پہلے سے اس چیز کے لیے تیار تھے، فوری طور پر ان کے پاس تمام معلومات جا رہی تھی، یہ جو ڈرون فوٹیج آرہی ہے یہ ان کو کیسے جھٹلائیں گے؟

عطا تارڑ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو تحریک انصاف نے پاکستان میں اس افسوس ناک واقعے کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کیا، وہ بی ایل اے اور بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے تھے، یعنی بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور پی ٹی آئی اس واقعے کے اوپر یک زبان تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاش ایک دن کے لیے وہ پاکستانی بن کر سوچتے، پاکستان کے مفاد کے تحت بات کرتے اور اس آپریشن کے حوالے سے جو ویریفائیڈ انفارمیشن تھی اس کو استعمال کرکے بات کرتے، افسوس کہ یہ موقع بھی انہوں نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ جو سیاست کی گئی ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں، اس کو رد کرتے ہیں، ملک سے باہر بیٹھے جو کئی میڈیا شخصیات ہیں، وہ اس پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈہ آگے لے کر چلے، پاکستان میں کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اس طرح کے واقعات کرے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور پی ٹی آئی نے بیانیے کا جو کھیل کھیلا، ہم نے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور ان کو بتایا کہ یہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن نہیں چلے گی، جہاں بی ایل اے کو شکست ہوئی ہے، بھارتی میڈیا کو شکست ہوئی ہے، تحریک انصاف کو بھی شرمسار ہونا چاہیے کہ وہ ایک جھوٹا بیانیہ چلا رہے تھے اور ایسی زبان بول رہے تھے جو قومی مفاد کے خلاف تھی۔

جدید تر اس سے پرانی