افغانستان نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر کیے جانے والے حملے سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بجائے اپنی سلامتی اور اپنے اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں
کہا ہے کہ ’ہم پاکستان کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کو
افغانستان سے جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں اور
پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کے بجائے اپنی
سلامتی اور اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دیں۔‘
یاد رہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملوں کا آپریشن مکمل
ہونے پر پاکستان کی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز میں دعویٰ
کیا تھا کہ اس حملے میں افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہ ملوث ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’انٹیلیجنس رپورٹس نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی
ہے کہ یہ حملہ افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں نے کیا تھا اور جو
مسلسل اس پورے واقعے کے دوران دہشت گردوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں بھی تھے۔‘
اس پریس ریلیز میں یہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’پاکستان توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی اور پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
اب اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا
تھا کہ بلوچ حزب اختلاف کے کسی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان
کا کبھی امارت اسلامیہ (افغانستان) سے کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے
کہا کہ ’ہم اس واقعے میں بے گناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں۔ سیاسی مقاصد
کے لیے شہریوں کی جان کی قربانی دینا غیر منصفانہ عمل ہے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں
بھی کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے
افغانستان میں ٹیلی فون کالز کرنے کے ثبوت ملے ہیں اور اس واقعے کے حوالے سے مذید
شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر کُل 440
مسافر سوار تھے اور نو بوگیوں پر مشتمل اس ریل گاڑی پر منگل کے روز بلوچستان کے درۂ
بولان میں ڈھاڈر کے علاقے میں حملہ ہوا تھا۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں فوج کے 4 جوانوں سمیت 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گردوں نے
11 مارچ کو تقریباً ایک بجے کے قریب بولان کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک
دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس کو روکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں
440 افراد سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ آبادی سے دور دشوار گزار ہے، دہشت گردوں
نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے
بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کردیا گیا، جس
میں آرمی، ایئرفورس، فرنٹئیر کور اور آج ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا اور
یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کروالیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان
میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ کل شام تک دہشت گردوں سے 100 یرغمالیوں کو بازیاب
کروایا گیا، آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو جن مین عورتیں اور بچے بھی
شامل تھے، بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کو آخری مرحلے میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب
کروایا گیا لیکن آپریشن سے پہلے ان حیوانی دہشت گردوں نے 21 معصوم جانیں لے لی
تھیں، اس کے علاوہ ریلوے پیکٹ پر تعینات ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے اور دوران
آپریشن ایف سی کا ایک اور جوان شہید ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت
نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب
کرا لیا گیا ہے، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل
کردیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوران آپریشن کسی بھی مسافر کو
کوئی نقصان نہیں ہوا، آپریشن میں پاک ایئرفورس بھرپور طریقے سے شامل تھی، احتیاط
اور مہارت سے آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا میں گمراہ
کن رپورٹنگ شروع ہوئی، بھارتی میڈیا اے آئی، پرانی فوٹیجز اور تصاویر نشر کرنا
شروع ہوا، دہشت گردوں کا اپنے آقاؤں کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔
احمد شریف چوہدری نے کہا کہ چند مخصوص عناصر اپنے سوشل میڈیا کو
ایکٹو کر لیتے ہیں، افسوس کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھینٹ چڑھا
رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتشاری سیاست کے پیچیدہ ہاتھوں کی عوام کو سمجھ
آرہی ہے، عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بیانیہ بناتے ہیں پہلے خود تو قانون کا احاطہ
کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ عوام کو نشانہ بنانے والوں کا پیچھا کیا
جائے گا، آئے روز قربانیاں اور شہادتیں دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی عکاسی
ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو عوامل دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں جن
کو سیاسی، معاشرتی لیڈ لینی ہے ان کا کیا بنا؟۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سخت
سزائیں ملنی چاہئیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت جو بیانیہ بنایا گیا اس پر ہم کہاں
کھڑے ہیں۔
خیال رہے کہ دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو
یرغمال بنایا تھا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے
میں فائرنگ کی تھی۔