اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): مارچ میں طورخم سرحد کی بندش کی وجہ سے افغانوں کی واپسی اور ملک بدری میں نمایاں کمی ریکارڈ ہونے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے والے غیر شفاف ’غیر قانونی غیر ملکیوں‘ کی واپسی کے منصوبے کو واپس لے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن سے قبل جاری ایک بیان میں کہا کہ پناہ گزینوں، افغان شہریوں اور پناہ کی تلاش میں موجود افراد کو من مانے طریقے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے سے ان کی حالت میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔
رپورٹ کا سورس؛
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو 2 بڑے شہروں سے نکالنے کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے، جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی ملک بدری کا خطرہ ہے، یہ عمل انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، بالخصوص عدم واپسی کے اصول کا بہت کم احترام ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی جانب سے ملک بدری کے لیے استعمال کیے جانے والے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے‘ کے اصل مواد کو کبھی عام نہیں کیا گیا، لیکن یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا، جب افغان شہریوں کو غلط طریقے سے نام نہاد مجرم اور دہشت گرد قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی ایشیا کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابیل لاسی کا کہنا تھا کہ یہ غیر شفاف احکام حکومت کے اپنے وعدوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بار بار مطالبے کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہروں کے لیے خطرے کے طور پر پیش کرنا نامناسب ہے، حکومت پاکستان صرف ایک ایسی کمیونٹی کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے، جو طویل عرصے سے حق رائے دہی سے محروم ہے اور ظلم و ستم سے بھاگ رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے انسانی حقوق کی وکیل منیزہ کاکڑ نے نشاندہی کی کہ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے اندر بھی منتقل ہونے پر مجبور کرنا خاندانوں کے لیے تباہ کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے پی او آر کارڈ ہولڈر وہ لوگ ہیں، جو دہائیوں سے یہاں موجود ہیں، ان سے نقل مکانی کرنے کے لیے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں گھروں، کاروباروں، برادریوں اور زندگیوں کو چھوڑنے کے لیے کہہ رہے ہیں جو انہوں نے سالوں کی محنت سے تعمیر کی ہیں۔
دریں اثنا، افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو دیگر غیر قانونی پناہ گزینوں کے ساتھ فوری اور غیر قانونی طور پر افغانستان جلاوطن کیا جائے گا، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں بیان کردہ عدم واپسی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔