سانحہ جعفر ایکسپریس؛ وزیراعظم کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان

کوئٹہ (آئی آر کے نیوز): وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں صوبے کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، گورنر اور وزیر اعلیٰ بلوچستان، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں شرکت کی۔

شہباز شریف نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو ترقی کا سفر رک جائےگا ۔

وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو ناقابل معافی ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کے خلاف دانستہ طور پر اس طرح کی غیر انسانی کارروائیاں ان ملک دشمن باغیوں کی اصلیت اور ان کے دکھاوے کو بے نقاب کرتی ہیں۔

شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پہلے ہی بروقت اور فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے یرغمالیوں کو بازیاب کرایا اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جب کہ ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بغیر کسی ہچکچاہٹ یا رحم کے شکار کرکے ختم کیا جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کی غداری کے ذریعے ہمارے وطن کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ محض عسکریت پسند تنظیم کے خلاف جنگ نہیں ہے بلکہ لاقانونیت اور مایوسی کے نظریے کے خلاف جنگ ہے۔

اجلاس میں دشمن عناصر کو سماجی فضا کو خراب کرنے سے روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

وزیراعظم نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے بہادر افسران و جوانوں سے ملاقات کی اور سیکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔

انہوں نے شہدا کے سوگوار خاندانوں کو ریاست کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں فوج کے 4 جوانوں سمیت 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے کے قریب بولان کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس کو روکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 افراد سوار تھے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ آبادی سے دور دشوار گزار ہے، دہشت گردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کردیا گیا، جس میں آرمی، ایئرفورس، فرنٹئیر کور اور آج ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا اور یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کروالیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کل شام تک دہشت گردوں سے 100 یرغمالیوں کو بازیاب کروایا گیا، آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو جن مین عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ شام کو آخری مرحلے میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا لیکن آپریشن سے پہلے ان حیوانی دہشت گردوں نے 21 معصوم جانیں لے لی تھیں، اس کے علاوہ ریلوے پیکٹ پر تعینات ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے اور دوران آپریشن ایف سی کا ایک اور جوان شہید ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوران آپریشن کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں ہوا، آپریشن میں پاک ایئرفورس بھرپور طریقے سے شامل تھی، احتیاط اور مہارت سے آپریشن کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا میں گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، بھارتی میڈیا اے آئی، پرانی فوٹیجز اور تصاویر نشر کرنا شروع ہوا، دہشت گردوں کا اپنے آقاؤں کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔

احمد شریف چوہدری نے کہا کہ چند مخصوص عناصر اپنے سوشل میڈیا کو ایکٹو کر لیتے ہیں، افسوس کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتشاری سیاست کے پیچیدہ ہاتھوں کی عوام کو سمجھ آرہی ہے، عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بیانیہ بناتے ہیں پہلے خود تو قانون کا احاطہ کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ عوام کو نشانہ بنانے والوں کا پیچھا کیا جائے گا، آئے روز قربانیاں اور شہادتیں دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی عکاسی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو عوامل دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں جن کو سیاسی، معاشرتی لیڈ لینی ہے ان کا کیا بنا؟۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں ملنی چاہئیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت جو بیانیہ بنایا گیا اس پر ہم کہاں کھڑے ہیں۔

خیال رہے کہ دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے میں فائرنگ کی تھی۔

 

جدید تر اس سے پرانی