ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ایران کو موصول

 US President Donald Trump (left) speaks as he signs executive orders in the Oval Office of the White House on March 6, 2025 in Washington, DC. (Alex Wong/Getty Images/AFP); Iran's supreme leader Ali Khamenei attends a meeting with a group of defense officials, in Tehran, February 12, 2025. (Office of the Iranian Supreme Leader via AP)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جوہری مذاکرات کے حوالے سے دھمکی آمیز خط ایران کو موصول ہوا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کا یہ خط بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے کیا۔

یہ وہی خط ہے جس کے بارے میں ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں جوہری مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں، ایک فوجی کارروائی، دوسرا آپ جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کا معاہدہ کرلیں۔

خط موصول ہونے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے خیال کو مسترد کردیا ہے۔

خامنہ ای نے ٹرمپ کے فوجی کارروائی کی دھمکی والے خط کے جواب میں کہا کہ امریکی دھمکیاں غیر دانشمندانہ ہیں، امریکا عسکریت پسندی کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

خامنہ ای نے طلبہ سے ملاقات میں کہا کہ ’میری رائے میں یہ دھمکی غیر دانشمندانہ ہے، ایران جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے اور یقینی طور پر امریکا کو دھچکا لگے گا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے یونیورسٹی کے طلبہ کے گروپ کو بتایا کہ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش دھوکا ہے جس کا مقصد رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ مذاکرات کا احترام نہیں کریں گے تو مذاکرات کا کیا مطلب ہے؟

جدید تر اس سے پرانی