MrJazsohanisharma

اسرائیل فلسطین جنگ کے دوران امریکی مسلمانوں اور عربوں پر حملوں میں 7.4 فی صد اضافہ، رپورٹ میں انکشاف

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کے دوران امریکا میں مسلمانوں اور عربوں پر حملوں میں 7.4 فی صد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

ا ایک ایڈووکیسی گروپ کا کہنا ہے کہ جس وقت غزہ میں جنگ جاری ہے اور مظلوم فلسطینی مسلمان اسرائیل کے ستم کا شکار ہیں وہیں امریکہ میں بھی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ریکارڈ مسلم مخالف واقعات رونما ہورہے ہیں۔

کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنزنے بتایا کہ غزہ میں امریکی اتحادی اسرائیل کی جنگ کے دوران اسلامو فوبیا میں اضافے کی وجہ سے 2024 میں امریکی مسلمانوں اور عربوں کے خلاف امتیازی سلوک اور حملوں میں 7.4 فی صد اضافہ ہوا۔

گروپ نے آج جاری ہونے والی اپنی سالانہ شہری حقوق رپورٹ میں کہا کہ اس نے 2024 میں 8,658 مسلم مخالف اور عرب مخالف شکایات ریکارڈ کیں، اس گروپ نے 1996 سے ڈیٹا شائع کرنا شروع کیا ہے، اور یہ اس کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔

سب سے زیادہ شکایات (15.4 فی صد) ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی ریکارڈ کی گئیں، اس کے بعد امیگریشن اور سیاسی پناہ کے سلسلے میں 14.8 فی صد، تعلیمی امتیاز کی شکایات 9.8 فی صد، اور نفرت پر مبنی جرائم کی شکایات 7.5 فی صد۔

ایڈووکیسی گروپ نے فلسطینیوں کی حمایت میں نکالے گئے مظاہروں اور کالج کیمپسز میں لگے خیموں کے خلاف پولیس اور یونیورسٹی کے کریک ڈاؤن کی تفصیل بھی دی۔ کیئر نے کہا ’’مسلسل دوسرے سال امریکی حمایت یافتہ غزہ نسل کشی نے امریکا میں اسلامو فوبیا کی لہر کو جنم دیا۔‘‘

یہاں یہ یاد رہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب الینوائے کی ایک جیوری نے گزشتہ ماہ ایک شخص کو ’ہیٹ کرائم‘ کا مجرم قرار دیا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں ایک 6 سالہ فلسطینی امریکی لڑکے کو چاقو گھونپ کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

یہ 2023 کے اواخر سے پیش آنے والے بہت سے خطرناک واقعات میں سے صرف ایک ہے، ٹیکساس میں ایک 3 سالہ فلسطینی امریکی لڑکی کو ڈبونے کی کوشش کی گئی تھی، ورمونٹ میں 3 فلسطینی طالب علموں کو گولی ماری گئی تھی، اور فلوریڈا میں 2 اسرائیلی زائرین کو فلسطینی ہونے کے شبہ میں گولی ماری گئی تھی۔

اور ابھی حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی گریجویٹ طالب علم محمود خلیل کو محض اس لیے گرفتار کیا ہے کیوں کہ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں شامل تھا، اس گرفتاری پر حقوق کے حامیوں نے آواز اٹھائی ہے۔

 


جدید تر اس سے پرانی