اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وفاقی وزیرریلوے حنیف عباسی نے سانحہ جعفر ایکسپریس میں شہدا کے لواحقین کو 52 لاکھ روپےاور بچوں کوریلوے میں نوکری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں چھپے ہوں یا افغانستان بھاگ جائیں، انہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کےبعد ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پہلی بار پریس کانفرنس کرتے ہوئے حنیف عباسی نے یہ اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ جعفر ایکسپریس سے ایک طرف قوم افسردہ ہے تو دوسری طرف ایک مخصوص سیاسی جماعت نے وہی بات کی جو بھارت نے زبان استعمال کی۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ٹرین حادثے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بریگیڈ اور بھارتیوں نے فوج کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے، بلاول نواز شریف یا شہباز شریف کو ٹارگٹ نہیں کیا، کیا کروڑوں اربوں روپے فوج کو ٹارگٹ کرنے کے لیے پی ٹی آئی بریگیڈ کو نہیں ملے؟
دوسری جانب، کوئٹہ سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کیلئے معطل کردی گئی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس کی معطلی کا آج چوتھا روز ہے، ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کی گئی ہے جب کہ ضلع کچھی میں ریلوے ٹریک کی مرمت سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ کچھی میں پیروکنری کے قریب ٹریک کی مرمت کیلئے ابھی تک سکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی، ہماری ٹیمیں مچھ اور مشکاف میں موجود ہیں، ٹریک کی مرمت کا کام سکیورٹی کلیئرنس کےبعد شروع ہوگا، پہلےجعفرایکسپریس کو ٹریک سے ہٹایا جائےگا، پھراس کی مرمت ہوگی۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں فوج کے 4 جوانوں سمیت 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے کے قریب بولان کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس کو روکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 افراد سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ آبادی سے دور دشوار گزار ہے، دہشت گردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کردیا گیا، جس میں آرمی، ایئرفورس، فرنٹئیر کور اور آج ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا اور یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کروالیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ کل شام تک دہشت گردوں سے 100 یرغمالیوں کو بازیاب کروایا گیا، آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو جن مین عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کو آخری مرحلے میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا لیکن آپریشن سے پہلے ان حیوانی دہشت گردوں نے 21 معصوم جانیں لے لی تھیں، اس کے علاوہ ریلوے پیکٹ پر تعینات ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے اور دوران آپریشن ایف سی کا ایک اور جوان شہید ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوران آپریشن کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں ہوا، آپریشن میں پاک ایئرفورس بھرپور طریقے سے شامل تھی، احتیاط اور مہارت سے آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا میں گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، بھارتی میڈیا اے آئی، پرانی فوٹیجز اور تصاویر نشر کرنا شروع ہوا، دہشت گردوں کا اپنے آقاؤں کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔
احمد شریف چوہدری نے کہا کہ چند مخصوص عناصر اپنے سوشل میڈیا کو ایکٹو کر لیتے ہیں، افسوس کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتشاری سیاست کے پیچیدہ ہاتھوں کی عوام کو سمجھ آرہی ہے، عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بیانیہ بناتے ہیں پہلے خود تو قانون کا احاطہ کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ عوام کو نشانہ بنانے والوں کا پیچھا کیا جائے گا، آئے روز قربانیاں اور شہادتیں دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی عکاسی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو عوامل دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں جن کو سیاسی، معاشرتی لیڈ لینی ہے ان کا کیا بنا؟۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں ملنی چاہئیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت جو بیانیہ بنایا گیا اس پر ہم کہاں کھڑے ہیں۔
خیال رہے کہ دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے میں فائرنگ کی تھی۔