ایئر کوالٹی کی نگرانی کرنیوالی معتبر سوئس کمپنی کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کی بیشتر آبادی انتہائی مضر صحت ہوا میں سانس لے رہی ہے جبکہ صرف 17 فیصد شہر فضائی آلودگی کے اصولوں پر پورا اترتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ نتائج منگل کو سوئٹزرلینڈ میں قائم ہوا کے معیار کی
نگرانی کرنے والے ڈیٹا بیس آئی کیو ایئر نے اپنی 2024 کے لیے ورلڈ ایئر کوالٹی
رپورٹ کے حصے کے طور پر شائع کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چاڈ، بنگلہ دیش، پاکستان، کانگو اور بھارت گزشتہ برس
دنیا کے 5 آلودہ ترین ممالک میں شامل رہے ہیں، جہاں فضائی آلودگی کی صورتحال میں
کوئی خاطر خواہ بہتری کے آثار رونما نہیں ہوسکے ہیں۔
دریں اثنا، آسٹریلیا، بہاماس، بارباڈوس، ایسٹونیا، گریناڈا، آئس لینڈ،
اور نیوزی لینڈ سمیت صرف 7 ممالک عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ قائم کردہ سالانہ اوسط
2.5 پارٹس فی ملین کے رہنما اصول پر پورا اترے۔
سوئس کمپنی آئی کیو ایئر کی تجزیاتی رپورٹ 138 ممالک میں 40 ہزار
ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنوں سے جمع کیے گئے ڈیٹا پر مبنی ہے، اس رپورٹ کے مطابق
فضائی آلودگی سے بھارتی شہر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کے سب سے اوپر 20 آلودہ شہروں میں 13 بھارتی
شہر شامل ہیں جو مودی سرکار کے بڑے بڑے دعوؤں کا پول کھول کر رکھ دیتا ہے۔
حیران کن طور پربھارت کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹا صنعتی قصبہ
برنیہاٹ دنیا کا سب سے آلودہ میٹروپولیٹن علاقہ تھا، جبکہ 2024 کے دوران دہلی
عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومت بنا رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے کئی حصے زیادہ درست اعداد و شمار کے
لیے درکار نگرانی سے لیس نہیں تھے، جس کا مطلب ہے کہ یہاں فضائی آلودگی کی اصل
مقدار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، جو رپورٹ کی گئی ہیں۔
مثال کے طور پر، مذکورہ رپورٹ نے روشنی ڈالی کہ افریقہ میں ہر 3.7
ملین افراد کے لیے صرف ایک مانیٹرنگ اسٹیشن تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران مختلف ممالک، خطوں
اور خطوں میں ہوا کے معیار کی نگرانی کو بڑھانے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے
تاہم، دنیا کے کئی حصوں میں حکومت کے زیر انتظام ریگولیٹری نظاموں میں اب بھی کافی
خلا موجود ہے۔
دریں اثنا، اوشیانا کو کرہ ارض کا صاف ترین خطہ قرار دیا گیا ہے، جہاں
57 فیصد شہر ہوا کے معیار سے متعلق رہنما خطوط پر پورا اترتے ہیں۔