
راولپنڈی (آئی آر کے نیوز) سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عالمی جریدے ٹائم میگزین میں آرٹیکل لکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں عمران خان نے لکھا کہ پاکستان میں جمہوریت کمزور اور دہشتگردی بڑی ہے فوج کو دہشت گردی سے نمٹنے کے بجائے انتقامی مہم میں جھونک دیا گیا ہے، عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی ہے، اور سیاسی اختلاف کو "ریاست دشمنی" قرار دے کر سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں آمرانہ حکومتیں عارضی ہوتی ہیں، لیکن جو نقصان وہ پہنچاتی ہیں، وہ نسلوں تک برقرار رہتا ہے اور ان کے اثرات اس سے زیادہ دیر تک رہتے ہیں۔ ہم ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے عزم کو مزید مستحکم کریں گے، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں آمریت جمہوری اقدار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر فوج کے آئینی دائرہ کار کو تسلیم کریں اور اس کی حدود کا احترام کریں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان حقیقی جمہوری نظام کے تحت ترقی کر سکتا ہے۔ پاکستان آمرانہ طرزِ حکمرانی کے شکنجے میں جکڑا جا چکا ہے، اور پاکستان میں جمہوریت کی آخری نشانیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ بن چکی ہے۔ عدلیہ کی آزادی ختم کرنے، آزادیِ اظہار کو دبانے، اور اختلافِ رائے کو جرم قرار دینے جیسے قوانین بغیر کسی بحث کے منظور کرائے جا رہے ہیں۔ سیاسی اختلاف کو "ریاست دشمنی" قرار دے کر سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ جبر کا نقصان عام آدمی کو ہو رہا ہے، جی ایس پی کا اسٹیٹس خطرے میں ہے، مگر اقتدار میں بیٹھے افراد اپنی انتقامی پالیسیوں سے باز نہیں آ رہے، بلکہ وہ میرے اور میرے ساتھیوں کے خلاف جھوٹے الزامات اور پروپیگنڈا کر کے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے بجائے، پاکستانی فوج کے وسائل سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی مہم پر جھونک دیے گئے ہیں۔ عدلیہ بدقسمتی سے سیاسی انتقام کا آلہ بن چکی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسا کر سزا دی جا رہی ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کارکن، بیرون ملک مقیم حامی اور وہ ایکٹیوسٹ جو ہماری حمایت کر رہے ہیں، ان کے خاندانوں کو دھمکایا اور اغوا کیا گیا تاکہ انہیں خاموش کرایا جا سکے۔ حکومت پر تحفظات کے باجود مذاکرات کی اجازت دی، عدالتی کمیشن کی تشکیل اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بدلے میں مجھے گھر میں نظر بندی کی پیشکش کی گئی اور ساتھ میں پی ٹی آئی کو مبہم انداز میں "سیاسی جگہ" دینے کی بات کی گئی، جسے میں نے مسترد کر دیا۔