پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے عورت مارچ کو ’ناکام
عورتوں کا مارچ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کو بھرپور انداز میں جواب دے دیا۔
ماریہ بی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’انسٹاگرام‘ پر اپنی ایک ویڈیو شیئر
کی جس میں انہوں نے رواں ماہ لاہور میں ہونے والے عورت مارچ پر اپنے موقف کا کھل
کر اظہار کیا اور خود پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے اپنی وڈیو کے آغاز میں عورت مارچ کے منتظمین کو تنقید کا
نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔ فیشن ڈیزائنر نے کہا کہ پاکستانی عوام نے عورت مارچ کو مسترد کردیا کیونکہ
اس مارچ میں عام پاکستانی عورت کیلئے آواز نہیں اٹھائی جاتی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر
اپنے پیغام میں مزید کہا کہ یہ
ایک ناکام عورتوں کا مارچ تھا جس میں کامیاب عورتوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا۔
ماریہ بی نے مارچ میں خود پر اور اداکارہ مشی خان پر ہونے والی تنقید
اور پلے کارڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کچھ کیا، اس سے آپ کی تربیت
کا اندازہ ہو رہا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ عورت مارچ کو مسترد کیا
ہے کیونکہ عوام جانتی ہے کہ یہ مارچ عورتوں کے حقوق کیلئے نہیں کیا جاتا، بلکہ یہ
اسلام مخالف ایجنڈے پر کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا رہتے
ہوئے خود مختار اور کامیاب بننا چاہتی ہیں۔ انکو یہ مغربی آزادی نہیں چاہئے۔
ماریہ بی نے اپنے وڈیو
پیغام میں عورت مارچ کے منتظمین پر الزام عائد کیا کہ یہ ایک مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ،اور انکواس ایجنڈے کی ترویج کیلئے بھاری فنڈنگ بھی کی جاتی ہے۔
ماریہ بی کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے مشی خان نے کہا کہ ’شکریہ ماریہ
بی، آپ نے ان لوگوں کو بہترین جواب دیا۔
ڈیزائنر کے جوابی ردعمل کو دیگر فالوورز بھی پسند کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ اتنی بری طرح ناکام ہو چکے ہیں کہ مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ اس سال کوئی عورت مارچ ہوا بھی ہے۔