میڈیا رپورٹس کے مطابق دبئی میں 10 سالہ
رہائشی ویزا (گولڈن ویزا) حاصل کرنے کے لیے پراپرٹی سرمایہ کاری سب سے مقبول طریقہ
بن گیا ہے۔
یاد رہے کہ دبئی میں 2 ملین درہم یا اس سے
زیادہ مالیت کی جائیداد خریدنے والے افراد اس ویزا کے لیے اہل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹس میں شائع اعداد و
شمار کے مطابق 2025 کے پہلے دو ماہ میں، دبئی میں 2 ملین درہم یا اس سے زیادہ مالیت
کی آف پلان پراپرٹیز (تعمیر سے پہلے فروخت ہونے والی جائیدادیں) میں سرمایہ کاری
کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے، خاص طور پر ان منصوبوں میں جہاں کم ڈاؤن پیمنٹ اور آسان
اقساط کی سہولت دی جا رہی ہے۔
ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کا کہنا ہے کہ خریدار
زیادہ تر نئے پراپرٹی منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، بشرطیکہ وہ گولڈن ویزا کے لیے
مطلوبہ 2 ملین درہم کی حد کو پورا کریں۔
یاد رہے کہ دبئی میں یہ رجحان 2024 سے بڑھنا شروع
ہوا جب حکومت نے ویزا پراسیسنگ کے لیے 50 فیصد ادائیگی کی شرط ختم کر دی تھی۔
واضح رہے کہ اس وقت یو اے ای میں مختلف اقسام
کے ویزا موجود ہیں مگر پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے ذریعے گولڈن ویزا حاصل کرنا سب
سے مقبول راستہ بن چکا ہے۔
دبئی حکام کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں
اس سال گولڈن ویزا کے لیے درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دبئی کے ساتھ ساتھ ابوظہبی
میں بھی اس ویزا کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے، اور وہاں کے حکام نے درخواست کے عمل کو
مزید آسان بنا دیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ 2025 میں بھی گولڈن
ویزا پروگرام پراپرٹی کی فروخت میں نمایاں کردار ادا کرتا رہے گا، کیونکہ یہ نہ
صرف نوجوان افراد بلکہ طویل مدتی رہائشیوں کے لیے بھی پرکشش آپشن ہے۔
پراپرٹی سرمایہ کاروں کے علاوہ، ہنر مند پیشہ
ور افراد، ریٹائرڈ افراد، اور اعلیٰ تعلیمی کارکردگی رکھنے والے گریجویٹس بھی اس
ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
یونیورسٹی گریجویٹس کے لیے گولڈن ویزا کے لیے
اہل ہونے کی شرط میں ایک تسلیم شدہ ادارے کی سفارش، وزارت تعلیم کے مطابق درجہ
بندی شدہ A یا B کی یونیورسٹی سے 3.5 یا اس سے زائد جی پی اے، اور کسی منظور شدہ ادارے سے
ڈگری کا حصول شامل ہے۔
دبئی میں طویل مدتی رہائش کے خواہشمند افراد
کے لیے گولڈن ویزا ایک بہترین آپشن بن چکا ہے، اور پراپرٹی کی خریداری اس ویزا کے
حصول کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ ثابت ہو رہا ہے۔