اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے 37 ارب روپے مالیت کے 29 کمرشل پلاٹس کی غیر شفاف نیلامی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنید اکبر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
انکشاف کیا گیا کہ اجلاس میں گن اینڈ کنٹری کلب کی طرف سے بغیر لائسنس کے اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے کا آڈٹ پیرا زیر غور آیا، کمیٹی رکن سید حسین طارق نے کہا کہ ایک حکومتی ادارہ بغیر لائسنس کے کیسے اسلحہ خرید رہا ہے، بغیر لائسنس کے انہوں نے ہتھیار خرید کر رکھے ہوئے ہیں، کمیٹی کے ارکان کی طرف سے بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
وزارت داخلہ کے ذیلی ادارے سی ڈی اے کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 24-2023 کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں سی ڈی اے کی جانب سے 29 کمرشل پلاٹس کی غیر شفاف نیلامی کا انکشاف سامنے آیا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے بورڈ نے 37 ارب سے زائد رقم کے 29 کمرشل پلاٹوں کی نیلامی کو منظور کیا ہے، 5 پلاٹوں کی نیلامی کو مؤخر اور ایک پلاٹ سے متعلق قانونی پیچیدگیاں ہیں، جب سی ڈی اے بورڈ پلاٹوں کی نیلامی کو منظور کررہا تھا، اس وقت لیگل مسائل کا خیال کیوں نہیں رکھا گیا؟
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سی ڈی اے فنانشل اسٹیٹمنٹ کیوں تیار نہیں کی؟ آڈٹ حکام نے کہا کہ سی ڈی اے ایکٹ کے تحت چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تصدیق کے بعد سی ڈی اے اپنی فنانشل اسٹیٹمنٹ وفاقی حکومت کو دینے کا پابند ہے، سی ڈی اے ایکٹ کے تحت آرڈیننس کی خلاف ورزی پر قید بھی ہو سکتی ہے۔
اجلاس میں میں سی ڈی اے کی فنانشل اسٹیٹمنٹ نہ بننے کا انکشاف بھی سامنے آیا، ممبر فنانشل نے کہا کہ سی ڈی اے کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کبھی بھی نہیں بنی ہے، ہم 24-2023 کی فنانشل اسٹیٹمنٹ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب، وزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کے آڈٹ پیراز 24-2023 کے جائزے کے دوران آئی جی ایف سی خیبرپختونخوا، ڈی جی رینجرز سندھ، ڈی جی گلگت بلتستان اسکاؤٹس اور ڈی جی پاکستان کوسٹل گارڈز کی عدم شرکت پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا،چیئرمین پی اے سی نے پیراز مؤخر کردیے۔